المساعد الشخصي الرقمي

مشاهدة النسخة كاملة : اللہ تعالي کے حقوق


كليم
_5 _June _2013هـ الموافق 5-06-2013م, 08:03 PM
اللہ تعالي کے حقوق

عن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم على حمار فقال : يا معاذ هل تدري ما حق الله على عباده و ما حق العباد على الله ؟ قلت : الله و رسوله أعلم ، قال : فإن حق الله على العباد أن يعبدوه ولا يشركوا به شيئا و حق العباد على الله أن لا يعذب من لا يشرك بالله شيئا ....... الحديث .
( صحيح البخاري : 2856 ، الجهاد / صحيح مسلم : 30 ، الإيمان )
ترجمہ : حضرت معاذ بن جبل سے روايت ہےکہ ميں اللہ کے رسول r کے پيچھے ايک گدھے پر سوار تھا ، آپ نے فرمايا : اے معاذ کيا تم جانتے ہو اللہ تعالي کا حق اسکے بندوں پر کيا ہے اور بندوں کا حق اللہ تعالي پر کيا ہے ؟ ميں نے کہا : اللہ اور اسکے رسول بہتر جانتے ہيں ، آپ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا : اللہ تعالي کا حق بندوں پر يہ ہيکے وہ صرف اسي کي عبادت کريں اور اسکے ساتھ کسي کو شريک نہ ٹھہرائيں اور اللہ تعالي پر بندوں کا حق يہ ہے کہ جو اسکے ساتھ کسي کو شريک نہ ٹھہرائے اسے عذاب نہ دے ۔ ۔۔۔
تشريح : اللہ رب العالمين نے تمام مخلوقات کو وجود بخشا ، انکے لئے دين و دنيا کي تمام ضروريات مہيا کيں اور بے شمار نعمتوں سے نوازا ، دنيا کي ساري مخلوقات ايک لمحہ کيلئے بھي اللہ رب العالمين سے بے نياز نہيں ہوسکتي ، خصوصي طور پر انسانوں کو اللہ تبارک وتعالي نے ايسي گوناگوں نعمتوں سے نوازا ہے اسکا شمار مشکل ہي نہيں بلکہ محال ہے
وَآتَاكُم مِّن كُلِّ مَا سَأَلْتُمُوهُ وَإِن تَعُدُّواْ نِعْمَتَ اللّهِ لاَ تُحْصُوهَا إِنَّ الإِنسَانَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ( سورة إبراهيم : 34)
اور جو کچھ تم نے مانگا سب ميں سے تم کو عنايت کيا۔ اور اگر خدا کے احسان گننے لگو تو شمار نہ کرسکو۔ (مگر لوگ نعمتوں کا شکر نہيں کرتے) کچھ شک نہيں کہ انسان بڑا بے انصاف اور ناشکرا ہے
اور سب سے بڑي نعمت يہ ہيکہ انکي رہنمائي کيلئے رسولوں اور نبيوں کو مبعوث فرمايا جو انہيں اللہ تعالي کي معرفت کراتے رہے ، اسلئے ہر فرد بشر پر ضروري ہے کہ اس منعم حقيقي اور کائنات کے رب کے حقوق کو پہچانئے اور انہيں ادا کرنے کي کوشش کرے ۔
اس ذات والا صفات کے حقوق بہت زيادہ ہيں ہم ان ميں چند اہم اور خاص الخاص حقوق کو بيان کرتے ہيں ۔
[ 1 ] اللہ تعالي کي معرفت : يہ سب سے پہلا اور اہم حق ہے جسکا اداکرنا ہر شخص پر ضروري ہے ، اس ميں درج ذيل امور شامل ہيں :
++ اسکے ذات کي معرفت ++ اسکے صفات کي معرفت ++ اسکے حقوق کي معرفت :
هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ( سورة الحديد : 3 )
وہ (سب سے) پہلا اور (سب سے) پچھلا اور (اپني قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپني ذات سے) پوشيدہ ہے اور وہ تمام چيزوں کو جانتا ہے
[ 2 ] اللہ تعالي پر ايمان : اللہ تعالي کي ايسي معرفت حاصل کي جائے جو اس پر ايمان لانے کي متقاضي ہو ، اللہ تعالي پر ايمان لانے ميں درج ذيل امور شامل ہيں :
أ‌- اللہ تبارک و تعالي کے وجود پر ايمان لانا ۔
ب‌- اللہ تبارک وتعالي کي ربوبيت پر ايمان لانا ۔
ت‌- اللہ تعالي کي الوہيت پر ايمان لانا ۔
ث‌- اللہ تعالي کے اسماء و صفات پر ايمان لانا ۔
[ 3 ] اللہ تعالي کي عبادت : اللہ تبارک و تعالي پر ايمان لا لينے کے بعد اسکا سب سے بڑا اور عظيم حق يہ ہيکہ اسکي عبادت کي جائے اور اسکي عبادت ميں کسي کو شريک نہ ٹھہرايا جائے نہ کسي نبي کو ، نہ کسي ولي کو اور نہ ہي کسي دوسري مخلوق کو
ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ هُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ ( سورة الحج : 62 )
يہ اس لئے کہ خدا ہي برحق ہے اور جس چيز کو (کافر) خدا کے سوا پکارتے ہيں وہ باطل ہے اور اس لئے خدا رفيع الشان اور بڑا ہے
اللہ تبارک و تعالي کے اس حق کا تقاضا ہے کہ ہر قسم کي عبادت کو صرف اسي کيلئے خاص کيا جائے يہي وہ اہم حق ہے جسکا ذکر اس حديث مبارک ميں ہوا ہے خواہ وہ
{ ا } عبادات قلبيہ ہوں ، جيسے : محبت ، خوف ، رجاء ، توکل وغيرہ ۔
{ب } عبادات لسانيہ ہوں جيسے : دعاء ، پناہ طلبي ، فرياد طلبي وغيرہ ۔
{ ج } عبادات بدنيہ ہوں ، جيسے : نماز ، روزہ ، طواف ، رکوع ، سجدہ وغيرہ ۔
{ د } عبادات ماليہ ہوں ، جيسے : صدقہ ، قرباني ، نذر و نياز اور وقف وغيرہ ۔
{ ھ } عبادات بدنيہ اور ماليہ سے مرکب ہوں ، جيسے : حج و زيارت وغيرہ ۔
ذَلِكُمُ اللّهُ رَبُّكُمْ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ فَاعْبُدُوهُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ ( سورة الأنعام : 102 )
يہي (اوصاف رکھنے والا) خدا تمہارا پروردگار ہے۔ اس کے سوا کوئي معبود نہيں۔ (وہي) ہر چيز کا پيداکرنے والا (ہے) تو اسي کي عبادت کرو۔ اور وہ ہر چيز کا نگراں ہے